آئین Ú©ÛŒ Ø+کمرانی اور نئی جمÛÙˆØ±ÛŒÛ Ú©Ø§ خواب Û”Û”Û”Û”Û” کنور دلشاد
سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان Ù†Û’ 20 Ùروری Ú©Ùˆ سپریم کورٹ میں غیر مشروط معاÙÛŒ Ù†Ø§Ù…Û Ø¬Ù…Ø¹ کرادیا اور اپنے 18Ùروری Ú©Û’ بیان Ú©Ùˆ واپس لیتے Ûوئے شرمندگی کا اظÛار کیا ۔انور منصور خان پاکستان Ú©Û’ انتÛائی قابل قانون دانوں میں شمار Ûوتے Ûیں‘ اس لیے ان Ú©Û’ سامنے Ø+قائق تھے تو ان کا دÙاع کرنا چاÛیے تھا‘ اور اگر Ù†Ûیں تھے تو ایسی Ú¯Ùتگو سے اجتناب ÛÛŒ بÛتر تھا جو تنازعات کا سبب بنے۔ ÛŒÛ Ø¨Ø§ÙˆØ± کیا جارÛا ÛÛ’ Ú©Û Ø¹Ø¯Ø§Ù„Øª ان Ú©Û’ غیر مشروط معاÙÛŒ Ù†Ø§Ù…Û Ø¬Ù…Ø¹ کرانے Ú©Û’ باوجود Ø¨Ø§Ù‚Ø§Ø¹Ø¯Û Ø³Ù…Ø§Ø¹Øª کا ÙÛŒØµÙ„Û Ù…Ø§Ø¶ÛŒ Ú©Û’ Ùیصلوں Ú©ÛŒ نظیر Ú©Û’ مطابق کرے گی‘ اسی طرØ+ Ú©Û’ معاÙÛŒ نامے طلال Ú†ÙˆÛدری‘ دانیال عزیز‘ Ù†Ûال Ûاشمی اور دیگر پارلیمنٹرینز Ú©Û’ بھی تھے‘ لیکن اس Ú©Û’ باوجود عدالت عظمیٰ Ù†Û’ Ø+قائق Ú©Û’ مطابق Ùیصلے کیے Ûیں۔
جسٹس قاضی Ùائز عیسیٰ Ú©Û’ خلا٠ریÙرنس Ø+کومت اور Ø+کومت Ú©ÛŒ قانونی ٹیم Ú©Û’ لیے امتØ+ان بنتا جا رÛا Ûے۔بادی النظر میں Ø+کومت اب تک جسٹس Ùائز عیسیٰ Ú©Û’ خلا٠کیس پر اÙÙ¹Ú¾Ù†Û’ والے سوالات پر ججوں Ú©Ùˆ مطمئن کرنے میں ناکام رÛÛŒ ÛÛ’Û” اب اس کیس سے متعلق Ø+کومتی صÙÙˆÚº میں بھی اختلاÙات نظر آرÛÛ’ Ûیں اور اسی اختلا٠کی بنیاد پر مجھے تو اوپر Ú©ÛŒ سطØ+ پر اÛÙ… تبدیلی Ûوتے Ûوئے نظر آ رÛÛŒ Ûے‘ جس Ú©Û’ بارے چند روز میں بریکنگ نیوز آنے کا امکان پایا جاتا ÛÛ’Û” انور منصور خان Ú©Û’ عدالت میں دئیے گئے دلائل سے جسٹس قاضی Ùائز عیسیٰ Ú©Û’ خلا٠صدارتی ریÙرنس Ùائل کرتے Ûوئے ٹھوس Ø+قائق پیش کرنے میں ناکامی کا عنصر سامنے آ رÛا ÛÛ’ اور ایسا دکھائی دیتا ÛÛ’ Ú©Û ØµØ¯Ø± مملکت Ù†Û’ بھی اتنے اÛÙ… اور Ø+ساس نوعیت Ú©Û’ ریÙرنس Ú©Ùˆ عجلت میں سپریم جوڈیشل کونسل Ú©Ùˆ بھجوا دیا اور اب عدالت Ú©Û’ سامنے ÛŒÛ Ø³ÙˆØ§Ù„Ø§Øª اٹھ رÛÛ’ Ûیں Ú©Û Ú©ÛŒØ§ ججوں Ú©Û’ ٹیلی Ùون Ûیک کیے جارÛÛ’ تھے؟ جسٹس قاضی Ùائز عیسیٰ Ú©ÛŒ نمائندگی کرنے والے وکیل سپریم کورٹ سے اس معاملے Ú©ÛŒ انویسٹی گیشن کروانے Ú©ÛŒ استدعا کر Ú†Ú©Û’ Ûیں۔اس طرØ+ Ú©Û’ معاملات سابق چی٠جسٹس اÙتخار Ù…Ø+مد چودھری Ú©Û’ Ø+کومتی ریÙرنس Ú©Û’ دوران اعتزاز اØ+سن Ù†Û’ بھی اٹھائے تھے اور Ø+کومت Ú©Ùˆ شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اٹارنی جنرل ملک عبدالقیوم جوڈیشل کمیشن Ú©Ùˆ مطمئن Ù†Û Ú©Ø± سکے تھے۔
جسٹس قاضی Ùائز عیسیٰ صدارتی ریÙرنس کیس میں اٹارنی جنرل Ú©ÛŒ جانب سے معزز ججوں Ú©Û’ Ø+والے سے غیر Ù…Ø+تاط Ú¯Ùتگو Ú©ÛŒ Ûر جانب سے مذمت Ú©ÛŒ گئی‘ جس کا Ù†ØªÛŒØ¬Û Ø§Ù¹Ø§Ø±Ù†ÛŒ جنرل Ú©Û’ استعÙÛ’ Ú©ÛŒ صورت میں برآمد Ûوا۔ اس معاملے میں دو مؤق٠سامنے آ رÛÛ’ Ûیں۔ایک طر٠Ø+کومتی Ø+لقوں کا اٹارنی جنرل Ú©Û’ مؤق٠سے لاتعلقی کا اظÛارکرتے Ûوئے ÛŒÛ Ú©Ûنا Ú©Û Ø+کومت آئین Ú©ÛŒ بالادستی پر یقین رکھتی ÛÛ’ اور Ø¹Ø¯Ù„ÛŒÛ Ú©Ø§ اØ+ترام کرتی ÛÛ’Û” ÙˆÙاقی وزیر قانون Ùروغ نسیم Ù†Û’ Ú©Ûا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù¹Ø§Ø±Ù†ÛŒ جنرل Ú©ÛŒ جانب سے Ù…Ø°Ú©ÙˆØ±Û Ø¨ÛŒØ§Ù† Ø+کومتی Ûدایات Ú©Û’ بغیر دیا گیا‘ Ù„Ûٰذا اٹارنی جنرل انور منصور خان سے استعÙیٰ طلب کرلیا گیا۔ دوسری جانب اٹارنی جنرل کا مؤق٠ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù†ÛÙˆÚº Ù†Û’ بار کونسل Ú©Û’ مطالبے پر استعÙیٰ دیا ÛÛ’Û” واضØ+ رÛÛ’ Ú©Û Ù…Ø°Ú©ÙˆØ±Û Ù…Ø¹Ø§Ù…Ù„Û’ پر پاکستان بار کونسل Ù†Û’ وزارت٠قانون Ùˆ انصا٠کے ÙˆÙاقی وزیر Ú©Û’ خلا٠توÛین عدالت Ú©ÛŒ درخواست بھی دائر Ú©ÛŒ تھی۔ بÛرکی٠استعÙیٰ دیا گیا یا لیا گیا ‘اس Ú©Ùˆ ایک طر٠رکھتے Ûوئے Ø+کومت Ú©Ùˆ اگر ÛŒÛ Ø§Ø+ساس ÛÙˆ گیا تھا Ú©Û Ø§Ù†ÙˆØ± منصور خان Ù†Û’ ازخود لائن کراس Ú©ÛŒ ÛÛ’ تو ان سے Ù…Ø+ض Ø±Ø¶Ø§Ú©Ø§Ø±Ø§Ù†Û Ø³ØªØ¹Ùیٰ لینے Ú©ÛŒ بجائے انÛیں برطر٠کردینا چاÛیے تھا ‘تاÛÙ… اب سپریم کورٹ Ú©Û’ روبرو ÙˆÙاقی وزیر قانون Ùˆ انصا٠اور سابق اٹارنی جنرل اور پاکستان بارکونسل Ú©Û’ نمائندے Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÛÙˆÚº Ú¯Û’ اور Ù…Ø¹Ø§Ù…Ù„Û Ø§Ù“Ú¯Û’ بڑھے گا اور عمران خان Ú©ÛŒ Ø+کومت Ú©Ùˆ نئی آزمائش Ú©Û’ امتØ+ان سے گزرنا Ûوگا۔
توقع Ú©Û’ مطابق خالد جاوید خان Ú©Ùˆ اٹارنی جنرل Ú©Û’ عÛدے پر Ùائز کر دیا گیا۔خالد جاوید خان‘ ذوالÙقارعلی بھٹو اور بینظیر بھٹو Ú©Û’ قریبی ساتھی پروÙیسر این ÚˆÛŒ خان Ú©Û’ بڑے صاØ+بزادے Ûیں۔ ان Ú©Ùˆ آئین اور قانون پر مکمل دسترس Ø+اصل ÛÛ’ اور انÛÙˆÚº Ù†Û’ ابتدائی طور پر آئین اور قانون Ú©ÛŒ Ù…Ûارت اپنے وقت Ú©Û’ اٹارنی جنرل جسٹس ریٹائرڈ قاضی Ù…Ø+مد جمیل سے Ø+اصل Ú©ÛŒ Ûوئی ÛÛ’Û” دسمبر 1993Ø¡ میں خالد جاوید خان اٹارنی جنرل قاضی جمیل Ú©Û’ مشیر تھے۔ میرا ان سے انÛÛŒ دنوں سے Ø±Ø§Ø¨Ø·Û ÛÛ’ Û” انتخابی اصلاØ+ات Ú©Û’ Ø+والے سے ÙˆÛ Ù…Ø¬Ú¾ سے مشاورت کرتے رÛÛ’ Ûیں۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ ÛÛŒ اقلیتی نمائندوں کیلئے انتخابات میں دو ووٹ ڈالنے کا Ùارمولا پیش کیا تھا اور مخلوط نظام Ú©Ùˆ اپناتے Ûوئے Ø¬Ø¯Ø§Ú¯Ø§Ù†Û Ø§Ù†ØªØ®Ø§Ø¨ÛŒ نظام Ú©Û’ متبادل ÛŒÛ Ùارمولا پیش کیا تھا Ú©Û Ø§Ù‚Ù„ÛŒØªÛŒ ووٹرز اپنا Ø+Ù‚ رائے دÛÛŒ استعمال کرتے Ûوئے مسلم نمائندوں Ú©Ùˆ بھی ووٹ دے سکتے Ûیں اور اپنے Ø+لقے Ú©Û’ رکن کیلئے علیØ+Ø¯Û ÙˆÙˆÙ¹ کا بھی استعمال کر سکتے Ûیں۔ قاضی جمیل انتخابی کمیٹی Ú©Û’ تØ+ت ÛŒÛ ÙØ§Ø±Ù…ÙˆÙ„Û Ù…Ù†Ø¸ÙˆØ± کرلیا گیا تھا ‘لیکن نواز شری٠نے بطور اپوزیشن لیڈر اس Ùارمولے Ú©Ùˆ مسترد کر دیا تھا۔ بÛرØ+ال اسے پرویز مشر٠نے جون 2002Ø¡ میں ناÙØ° کر دیا ‘جسے سترÛویں ترمیم میں تØ+Ùظ دیا گیا اور اب‘ الیکشن ایکٹ 2017Ø¡ کا Ø+ØµÛ ÛÛ’Û” خالد جاوید خان Ú©Û’ اٹارنی جنرل مقرر Ûونے سے عمران خان Ú©Ùˆ ریلی٠ملنے Ú©Û’ امکانات پائے جاتے Ûیں‘ Ø¨Ø´Ø±Ø·ÛŒÚ©Û ÙˆØ²ÛŒØ±Ø§Ø¹Ø¸Ù… عمران خان اپنی آئینی قانونی ماÛرین سے چھٹکارا Ø+اصل کریں جن سے سابق Ø+کومت بھی بیزار تھی۔
جدید ریاستی نظام Ú©Û’ بنیادی طور پر تین ستون Ûیں:انتظامیÛ‘م ‚Ù†Ù†Û Ø§ÙˆØ± عدلیÛ‘ جن Ú©ÛŒ مدد سے پورا نظام چلتا ÛÛ’Û” بین الاقوامی چارٹر Ú©Û’ تØ+ت سارے قومی ادارے واجب اØ+ترام Ûوتے Ûیں‘ لیکن Ø¹Ø¯Ù„ÛŒÛ Ú©Ø§ وقار اس Ù„Ø+اظ سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¨Ù„Ù†Ø¯ اور قابل٠اØ+ترام Ûوتا ÛÛ’ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù“Ø¦ÛŒÙ† Ú©ÛŒ تشریØ+ Ú©ÛŒ بھاری اور Ø+ساس Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ Ø¹Ø¯Ù„ÛŒÛ ÛÛŒ پر Ûوتی ÛÛ’Û” ماضی میں جب کبھی کوئی Ø§Ø¯Ø§Ø±Û Ø§Ù†ØªØ¸Ø§Ù…ÛŒ مسائل کا شکار Ûوا یا کسی بھی قسم Ú©Û’ Ûنگامی Ø+الات پیدا Ûوئے تو Ø¹Ø¯Ù„ÛŒÛ ÛÛŒ سے رÛنمائی Ú©Û’ لیے رجوع کیا جاتا رÛا Ûے۔ستمبر 1996Ø¡ میں صدر Ùاروق لغاری Ù†Û’ وزیر اعظم بینظیر بھٹو Ú©ÛŒ Ø+کومت Ú©Û’ انتشار اور انتظامی ومالیاتی بØ+ران سے نبردآزما Ûونے Ú©Û’ لیے سپریم کورٹ ÛÛŒ سے معاونت Ú©Û’ لیے رجوع کیا تھا اور انÛÛŒ ریمارکس کا سÛارا لیتے Ûوئے صدر Ùاروق لغاری Ù†Û’ 5 نومبر 1996Ø¡ Ú©Ùˆ بے نظیر بھٹو Ú©ÛŒ Ø+کومت Ú©Ùˆ تØ+لیل کر دیا تھا۔
جسٹس قاضی Ùائز عیسیٰ Ú©Û’ صدارتی ریÙرنس Ú©Û’ Ùیصلے سے پاکستان میں مستقبل Ú©ÛŒ نئی راÛیں Ú©Ú¾Ù„ جائیں Ú¯ÛŒ اور اسی Ú©ÙˆÚ©Ú¾ سے نئی جمÛÙˆØ±ÛŒÛ Ú©Ø§ تصور سامنے آجائے گا اور سیاسی‘ معاشی اور معاشرتی انØ+طاط Ú©Û’ تدارک کیلئے نئی جمÛÙˆØ±ÛŒÛ Ù…ÛŒÚº قوم Ú©Ùˆ ÛŒÛ Ù…ÙˆÙ‚Ø¹ دینا Ûوگا Ú©Û ÙˆÛ Ø¨Ø°Ø§Øª خود اور بغیر کسی دباؤ Ú©Û’ اس Ù…ÙÛوم Ú©Ùˆ باور کریں Ú©Û Ø§ÛŒÙ…Ø§Ù† داری‘ Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ اور خلوص Ú©Û’ ساتھ اس ملک Ú©ÛŒ تعمیر میں اپنا Ø+ØµÛ ÚˆØ§Ù„Ù†Ø§ Ûوگا۔ اب وقت آگیا ÛÛ’ Ú©Û Ùرانس Ú©ÛŒ طرز پر نئی جمÛÙˆØ±ÛŒÛ ØªØ¹Ù…ÛŒØ± کرکے اس ملک Ú©Ùˆ ایک نئی سمت میں Ù„Û’ جائیں Û” اس مقصد کیلئے Ùرانس Ú©Û’ مرد آÛÙ† چارلس ڈیگال Ú©Û’ تجربے سے بھی سیکھنا ÛÙˆ گا۔صدر ڈیگال Ù†Û’ ریÙرنڈم Ú©Û’ ذریعے جمÛÙˆØ±ÛŒÛ Ú©Û’ آئینی خدوخال Ø·Û’ کروائے تھے اور آئینی جمÛÙˆØ±ÛŒÛ Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ آج Ùرانس طاقتور ممالک Ú©ÛŒ ص٠میں کھڑا ÛÛ’Û” نئی جمÛÙˆØ±ÛŒÛ Ú©ÛŒ تØ+ریک Ú©ÛŒ کامیابی کیلئے عدالت عظمیٰ سے رÛنمائی Ø+اصل کرنا ÛÙˆÚ¯ÛŒ اور آئین Ú©Û’ آرٹیکلز3‘ 5‘17‘25‘39‘62 اور63Ú©Ùˆ بھی مدنظر رکھنا Ûوگا اور ایک تیسری غیر جانبدار قوت Ú©Û’ ذریعے ÛÛŒ سے سپریم کورٹ آ٠پاکستان سے رÛنمائی Ø+اصل کرنا Ûوگی۔
قوم Ú©Ùˆ اØ+ساس ÛÛ’ Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† مسلم لیگ (Ù†) اور پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں Ù†Û’ اس قوم Ú©Ùˆ مایوس کیا اور Ûمارے بÛت سے مسائل Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø¨Ú¾ÛŒ انÛÛŒ پارٹیوں Ú©Û’ کرپشن Ø²Ø¯Û Ø³ÛŒØ§Ø³ÛŒ Ùیصلے Ûیں‘لیکن ملک Ú©Û’ وسیع تر Ù…Ùادات Ú©Û’ پیش نظر ان پارٹیوں Ú©Û’ ووٹروں Ú©Ùˆ نظر انداز Ù†Ûیں کیا جاسکتا ‘اسی لیے درمیانی Ø±Ø§Û Ù†Ú©Ø§Ù„ØªÛ’ Ûوئے ان جماعت Ú©ÛŒ دوسرے اور تیسرے درجے Ú©ÛŒ قیادت Ú©Ùˆ آگے لانا Ûوگا۔ اصلاØ+ÛŒ تØ+ریکیں عوام Ú©Ùˆ جوڑتی Ûیں توڑتی Ù†Ûیں‘ Ù„Ûٰذا ایک وسیع تر ریÙرنس Ú©Û’ تØ+ت ملک میں نئی جمÛÙˆØ±ÛŒÛ Ú©ÛŒÙ„Ø¦Û’ ریÙرنڈم کرانے Ú©Û’ بعد نئے نظام Ø+کومت کا اØ+یا کرنا Ûوگا Û”